Tuesday 10 July 2012

خدا کا شکر، ہے مجھ کو سلیقہ ، باندھ سکتا ہوں


خدا کا شکر، ہے مجھ کو سلیقہ ، باندھ سکتا ہوں
نظر جو چاہتی ہے وہ نظارا باندھ سکتا ہوں

ضروری تو نہیں باندھوں غزل میں تجربے ذاتی
نشہ کرتا نہیں لیکن میں نشّہ باندھ سکتا ہوں

فقیہہ ِ شہر کو چھوڑو مجھے تم اپنی رائے دو
کسی مسجد کو مندر یا کلیسا باندھ سکتا ہوں

کسی کو منہ دکھانے کے بھی قابل رہ نہیں سکتی
میں اِس بد بخت دنیا کا وہ چہرہ باندھ سکتا ہوں

مجھے دیکھو مرے یارو مجھے تم غور سے دیکھو
مجھے حق ہے میں دنیا کو خرابہ باندھ سکتا ہوں

ارادہ باندھ لیتا ہوں تو پھر میں کر گزرتا ہوں
کسی دن ترک ِ الفت کا ارادہ باندھ سکتا ہوں

اگر بدلی نہیں تُو نے روش اپنی تو اے دنیا
جو میں نے آج باندھا ہے دوبارہ باندھ سکتا ہوں

مجھے خاموش رہنے دے یہ تیرے حق میں بہتر ہے
وگرنہ جانتا ہے تُو میں کیا کیا باندھ سکتا ہوں


تو پھر کیا حیثیت تاصف زمانے کی مرے آگے
اگر میں اپنے ہونے کو نہ ہونا باندھ سکتا ہوں

Tags: , , , , ,

0 Responses to “خدا کا شکر، ہے مجھ کو سلیقہ ، باندھ سکتا ہوں”

Post a Comment

Subscribe

Donec sed odio dui. Duis mollis, est non commodo luctus, nisi erat porttitor ligula, eget lacinia odio. Duis mollis

© 2013 Poetry-Poems-Love Stories-Gazals. All rights reserved.
Designed by SpicyTricks