Sunday, 15 July 2012

آیا نہیں عیادت دل کے لیے کبھی

آیا نہیں عیادت دل کے لیے کبھی

جو شخص درد بن کے مرے دل میں رہ گیا


دنیا کی دست برد سے جو بچ گیا تھا دل

وہ بھی نواح کوچہ قاتل میں رہ گیا


مصروف تھا کبھی جو تمنا کے باب میں
وہ دل، وہ دل بھی حیرت حاصل میں رہ گیا 


اور میں سوچتا رہ گیا




Tags: , , ,

0 Responses to “آیا نہیں عیادت دل کے لیے کبھی”

Post a Comment

Subscribe

Donec sed odio dui. Duis mollis, est non commodo luctus, nisi erat porttitor ligula, eget lacinia odio. Duis mollis

© 2013 Poetry-Poems-Love Stories-Gazals. All rights reserved.
Designed by SpicyTricks