Monday, 16 July 2012

برسُوں کی عادت ہے تیری


برسُوں کی عادت ہے تیری ۔
تُجھے کسی سے دل لگانا نہی آتا۔

آج بھی تنہائ میں ڈوبا ہے تو۔
شاید تُجھے مسکرانا نہیں آتا۔

کیسی تیری تنہائ کیسا تیرا آنداز ہے۔
آج بھی کسی کے لیے تُجھے ٹُوٹ جانا نہیں آتا۔

کسی نے برسوں تُجھ کو ٹُوٹ کے چاہا۔
شاید تُجھ کو رسمِ اُلفت نبہا نا نہیں آتا۔

مُخبت میں تیری لُٹ گیا جیوں اپنا ساحل۔
تُجھ کو آج بھی اس پر اک آنسو بہانہ نہیں آتا۔

تُجھے رشک ہے آپنی تنہائ پے آج بھی۔۔
پر ہمیں مخبت میں بار بار دل لگانا نہیں آتا۔

تُو خوش ہے اپنی تنہائ میں توکُچھ کم .ساحل .ہم بھی نہیں۔
آج بھی تیرا ہے انتظار تم بن کسی کو دل میں بسانا نہیں آتا۔

Tags: , , , ,

0 Responses to “برسُوں کی عادت ہے تیری”

Post a Comment

Subscribe

Donec sed odio dui. Duis mollis, est non commodo luctus, nisi erat porttitor ligula, eget lacinia odio. Duis mollis

© 2013 Poetry-Poems-Love Stories-Gazals. All rights reserved.
Designed by SpicyTricks